تفسير ابن كثير



سورۃ الكهف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا[75] قَالَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا[76]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہا کیا میں نے تجھ سے نہیں کہا تھا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کر سکے گا۔ [75] کہا اگر میں تجھ سے اس کے بعد کسی چیز کے متعلق پوچھوں تو مجھے ساتھ نہ رکھنا، یقینا تو میری طرف سے پورے عذر کو پہنچ چکا ہے۔ [76]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] وه کہنے لگے کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ہمراه ره کر ہرگز صبر نہیں کر سکتے [75] موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا، یقیناً آپ میری طرف سے (حد) عذر کو پہنچ چکے [76]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (خضر نے) کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر نہیں کرسکو گے [75] انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئے [76]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 75، 76،

موسیٰ علیہ السلام کی بےصبری ٭٭

حضرت خضر علیہ السلام نے اس دوسری مرتبہ اور زیادہ تاکید سے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی منظور کی ہوئی شرط کے خلاف کرنے پر تنبیہ فرمائی۔ اسی لیے موسیٰ علیہ السلام نے بھی اس بار اور ہی راہ اختیار کی اور فرمانے لگے، اچھا اب کی دفعہ اور جانے دو اب اگر میں آپ پر اعتراض کروں تو مجھے آپ اپنے ساتھ نہ رہنے دینا، یقیناً آپ بار بار مجھے متنبہ فرماتے رہے اور اپنی طرف سے آپ نے کوئی کمی نہیں کی۔ اب اگر قصور کروں تو سزا پاؤں۔ ابن جریر میں ہے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ جب کوئی یاد آ جاتا اور اس کے لیے آپ دعا کرتے تو پہلے اپنے لیے کرتے۔ ایک روز فرمانے لگے ہم پر اللہ کی رحمت ہو اور موسیٰ علیہ السلام پر کاش کہ وہ اپنے ساتھی کے ساتھ اور بھی ٹھہرتے اور صبر کرتے تو اور یعنی بہت سی تعجب خیز باتیں معلوم ہوتیں۔ لیکن انہوں نے تو یہ کہہ کر چھٹی لے لی کہ اب اگر پوچھوں تو ساتھ چھوٹ جائے۔ میں اب زیادہ تکلیف میں آپ کو ڈالنا نہیں چاہتا۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:23232:صحیح] ‏‏‏‏
4959



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.